میں روزگار کے سلسلے میں
کبھی کبھی اس کے شہر جاتا ہوں
تو گزرتا ہوں اس گلی سے
وہ نیم تاریک سی گلی
اور اسی کے نکڑ پے اونگتا سا پرانا کھمبا
اسی کے نیچے تمام شب انتظار کر کے
میں چھوڑ آیا تھا شہر اس کا
بہت ہی خستہ سی روشنی کی چھڑی کو ٹیکے
وہ کھمبا اب بھی وہیں کھڑا ہے
فطور ہے یہ مگر
میں کھمبے کے پاس جا کر
نظر بچا کے محلے والوں کی
پوچھ لیتا ہوں آج بھی یہ
وہ میرے جانے کے بعد بھی
یہاں آئ تو نہیں تھی
وہ آئی تھی کیا
گلزار 🌸
👍🏻👍🏻