Poetry

وہ نیم تاریک سی گلی

میں روزگار کے سلسلے میں

کبھی کبھی اس کے شہر جاتا ہوں

تو گزرتا ہوں اس گلی سے

وہ نیم تاریک سی گلی

اور اسی کے نکڑ پے اونگتا سا پرانا کھمبا

اسی کے نیچے تمام شب انتظار کر کے

میں چھوڑ آیا تھا شہر اس کا

بہت ہی خستہ سی روشنی کی چھڑی کو ٹیکے

وہ کھمبا اب بھی وہیں کھڑا ہے

فطور ہے یہ مگر

میں کھمبے کے پاس جا کر

نظر بچا کے محلے والوں کی

پوچھ لیتا ہوں آج بھی یہ

وہ میرے جانے کے بعد بھی

یہاں آئ تو نہیں تھی

وہ آئی تھی کیا

گلزار 🌸

1 thought on “وہ نیم تاریک سی گلی”

Leave a comment